بھوپال انکاونٹر کے بعد 2008 احمد آباد سلسلہ وار بم دھماکہ کے الزامات
میں جیل میں بند مسلم نوجوانوں کے اہل خانہ خوف و ہراس میں ہیں ۔انہوں نے
ریاستی حکومت سے اپنے بھائی ، شوہر اور بچے کی حفاظت کا مطالبہ کیا ہے ۔ خیال رہے کہ 26 جولائی 2008 میں ہوئے احمد آباد سلسلہ وار بم دھماکہ کیس
کا جاوید شیخ بھی ایک ملزم ہے ۔ جاوید احمد آباد کے دانی لمڈا علاقے میں
موبائل کی دکان چلاتا تھا۔ دھماکہ کے بعد پولیس جاوید کو اس کی گھر سے پوچھ
گچھ کے بہانے لے گئی اور 15 دنوں تک احمد آباد کرائم برانچ نےغیر قانونی
طریقے سے اس کو حراست میں رکھا۔ جاوید کے اہل خانہ کو جب اس کا پتہ چلا ،
تب پولیس نے کہا کہ پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا جائے گا ۔ لیکن پولیس نے کچھ
دنوں بعد ان لوگوں کے نام کی
چارج شیٹ تیار کر دی اور ریمانڈ میں لے لیا ۔
اس سلسلے میں جاوید کی بہن سالحہ شیخ کا کہنا ہے کہ بھوپال انکاونٹر کے بعد
ہم لوگ خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ ایک اور ملزم محمد عمر کی اہلیہ نے بتایا کہ ہم لوگوں کو ایمان لانے کی وجہ
سے جھوٹے الزامات کے تحت پھنسایا گیا ہے ۔ عمر کی گرفتاری کے بارے میں بات
کرتے ہوئے وہ بتاتی ہیں کہ کرائم برانچ کے اہلکار رات میں صبح چھوڑ دینے
کا وعدہ کرکے گھر سے عمر کو لے گئے ، مگر ان کا یہ وعدہ آج تک پورا نہیں
ہوا ۔ بھوپال انکاؤنٹر پر سوال کھڑا کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ مسلمانوں کے
ساتھ ہی ایسا کیوں کیا جا رہا ہے ۔ اس سلسلے میں سماجی كاركن نور جہاں دیوان کا کہنا ہے کہ جب مسلم قیدی جیلوں میں محفوظ نہیں ہیں ، تو باہر کس طرح محفوظ رہ سکتے ہیں